Popular Posts
-
جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب سے لڑی جانے جنگ میں جب کافر بھی اللہ اکبر کا نعرہ لگا رہے تھے مسلمان بھی اللہ اکبر کا نعرہ لگا رہے تھے تو اس وقت ...
-
ساغر صدیقی کہ والد نے ساغر کی پسند کو یہ کہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ہم خاندانی لوگ ھیں کسی تندور والے کی بیٹی کو اپنی بہو نہیں بنا سکتے غصہ میں ...
-
♥ ♥ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﺩﯾﺴﯽ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ♥ ♥ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﺍﺑﻮ ﺟﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﯽ ﺟﺎﻥ ﻣﺠﮭﮯ ﺁﺝ ﻣﻠﮏ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﭘﺎﻧﭻ ﺳﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﻠﮯ ﻣﺎﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻃﻦ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﺎ ﺍﺭﺩﺍﮦ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ...
-
پیٹ کی چربی کم کرنے کے مؤثر طریقے موٹاپے اور پیٹ کی چربی کو آسان نسخے اختیار کرکے ختم کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل کراچی: دنیا بھر میں موٹا...
-
ﺑﯿﭩﯽ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﮔﻨﮯ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﺟﻮﮞ ﮨﯽ ﻣﺤﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﻠﯽ ﮐﺌﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮨﻮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﮔﺌﯿﮟ۔ ﺟﻮﺍﻥ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻠﻨﺎ ﻣﺤﺎﻝ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ ﺭﺷﺘﮯ ﺩﺍﺭ...
-
موت ہر عورت اور مرد پر لازماً آتی ہے - موت کا سب سے زیادہ المناک پہلو یہ ہے کہ موت کے بعد دوبارہ موجودہ دنیا میں واپسی ممکن نہیں - موت کے ...
-
کیا کوئی شخص یہ دعوی کر سکتا ہے کہ پاک فوج ہر غلطی اور خامی سے پاک ہے؟ ہرگز نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ! تب پاک فوج کے خلاف بات کرنے پر واویلا کیوں؟ ک...
-
کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ کو کسی نے دو شاہین کے بچّے تحفے میں پیش کئے۔ بادشاہ نے دونوں کو اپنی شاہینوں کی تربیت کرنے والوں کے سپرد کر دیا تاکہ ...
-
چئیرمین پشاور زلمی جاوید افریدی کی اسلام آباد میں نقیب اللّٰہ محسود کے قتل کیخلاف احتجاجی دھرنے میں شرکت کی .جاوید افریدی نے نقیب للّٰہ محسو...
-
جھیل سیف الملوک وادای کاغان کا سب سے چمکدار موتی اور اس کے ماتھے کا جھومر جھیل سیف الملوک ناران کے قصبے سے بذریعہ جیپ یا پیدل اس تک پہنچا ...
Wednesday, January 31, 2018
شاہین کی داستان سے آج کے نوجوان کےلیے سبق
کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ کو کسی نے دو شاہین کے بچّے تحفے میں پیش کئے۔ بادشاہ نے دونوں کو اپنی شاہینوں کی تربیت کرنے والوں کے سپرد کر دیا تاکہ وہ اُن دونوں کو تربیت دیں کہ وہ شکار پر لے جائیں جا سکیں۔
ایک مہینے کے بعد وہ ملازم بادشاہ کے پاس حاضر ہوا اور کہا کہ ایک شاہین تو مکمّل تربیت یافتہ ہو چکا ہے اور شکار کے لئے بالکل تیّار ہے لیکن دوسرے کے ساتہ پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے کہ پہلے دن سے ایک ٹہنی پر بیٹہا ہے اور کوششوں کے باوجود ہلنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
اس بات سے بادشاہ کا تجسّس بڑہا اور اس نے درباری حکیموں اور جانوروں اور پرندوں کے ماہرین سے کہا کہ پتہ لگائیں آخر وجہ کیا ہے؟ وہ بھی کوشش کر کے دیکہھ چکے لیکن کوئی نتیجہ معلوم نہ کر سکے۔
پھر بادشاہ نے پورے ملک میں منادی کروا دی کہ جو کوئی بھی اِس شاہین بچے کو قابلِ پرواز بنائے گا، بادشاہ سے منہ مانگا انعام پائے گا۔
اگلے دن بادشاہ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جو شاہین پرواز کرنے پر آمادہ ہی نہیں تھا، شاہی باغ میں چاروں طرف اُڑ رہا ہے۔ بادشاہ نے فوراً حکم دیا کہ اُس شخص کو پیش کیا جائے جس نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔
بادشاہ کے کارندے ایک دیہاتی کو لے کر بادشاہ کے پاس لائے کہ یہ کمال اِس شخص کا ہے۔
بادشاہ نے اُس شخص سے پوچہا؛ “تم آخر کس طرح وہ کام کر گئے جو میرے دربار کے ماہر حکیم اور پرندوں کو سُدھانے والے نہ کر سکے، کیا تمہارے پاس کوئی جادو ہے؟”
وہ شخص گویا ہوا؛ “بادشاہ سلامت، میں نے صرف اِتنا کیا کہ جس ٹہنی پر یہ بیٹھا ہوا تھا وہ کاٹ دی اور زمین کی طرف گرتے وقت جبلّی طور پر اِس کے پر کُھل کر پھڑپھڑائے اور اسے پہلی دفعہ احساس ہوا کہ اس میں طاقتِ پرواز ہے۔”
حکایاتِ فارسی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment